فتاوی قربانی

بانجھ بکری کی قربانی جائز ہے؟
دارالافتا۶ - 24/03/2022
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
مفتی صاحب
ایسی بکری جو بچہ نہ دےسکتی ہو کسی وجہ سے اسکی قربانی کرنا کیسا ہے ???
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
صورت مسئولہ میں ایسے جانور کی قربانی جائز ہے مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اتنا بوڑھا کہ بچہ کے قابل نہ رہا تو اس کی قربانی جائز ہے (بہار شریعت کتاب اضحیہ 343 )
اور اگر جانور بانجھ ہے تو بھی اس کی قربانی جائز ہے حضرت فقہ ملت مفتی جلال الدین رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں ظاہر یہ ہے کہ بانجھ بکری کی قربانی جائز ہے کہ وہ خصی کے مثل ہے اسی لئے فقہاء نے اسے قربانی کے جانوروں میں عیوب نہیں شمار فرمایا ہے اور اسی بکری کہ جو نر بھی ہو یعنی خنشی ہو کہ جس میں نر و مادہ دونوں کی علامتیں پائی جاتی ہیں تو اس جانور کی قربانی جائز نہیں (فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ 461 ) اور مشائخ میں سے بعض نے اس فصل عیوب میں ایک اصل ذکر فرمائی ہے اور فرمایا کہ جو عیب ایسا ہو کہ منفعت کو پورا پورا زائل کر دے یا جمال کو پورا پورا زائل کر دے وہ قربانی سے مانع ہوتا ہے اور جو ایسا نہ ہو وہ مانع نہیں ہوتا ہے (فتاوی عالمگیری جلد 8 صفحہ 393 ) واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 24 مارچ 2022 بروز جمعرات
قربانی میں بدمذہب شامل ہو تو
دارالافتا۶ - 26/11/2021
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قربانی کے حصوں میں ایک حصہ اہل تشیع کا ہے تو اہل سنت کی قربانی ان کے ساتھ جائز ہے یا نہیں بحوالہ جواب عنایت فرمائیں سائل عبدالشکور حیدرآباد پاکستان *الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق* صورت مسوئلہ میں جس قربانی میں اہل تشیع (رافضی ) شریک ہو تو کسی کی قربانی نہیں ہوگی کہ رافضی کہیں وجہ سے سے کافر ومرتد ہیں جس کی تفصیل تحفہ اثنا عشریہ میں موجود ہے *فتاوی مرکزی تربیت افتاء جلد دوم صفحہ 329* مفتی امجد علی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شرکاء میں سے ایک کافر ہے تو یاان میں سے ایک شخص کا مقصد قربانی نہیں ہے بلکہ گوشت حاصل کرنا ہے تو کسی کی قربانی نہ ہوئی *بہارشریعت حصہ 15 صفحہ 345 ایپس* اہل تشیع اگرچہ سب مرتد نہیں ہوتے مگر گمراہ ضرور ہوتے ہیں اور گمراہ کو بھی قربانی میں شریک کرنا منع ہے جیسا کہ حضرت بحر العلوم مفتی عبد المنان اعظمی رحمۃاللہ علیہ فرماتے گمراہی حد کفر کو نہ پہنچی تب بھی ان کو شریک نہ بنانے میں ہی احتیاط ہے *فتاوی بحر العلوم جلد 5 صفحہ 180* *واللہ اعلم و رسولہ* *دارالافتاء فیضان مدینہ* *فقیر ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری* تاریخ 16 جولائی 2021 بروز جمعہ
قربانی کا جانور فروخت کر دیا ۔
دارالافتا۶ - 26/11/2021
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بندے نے پیچھلی قربانی پر خود کے پالتو بکرے کو قربانی کے لیئے رکھا لیکن قربانی آتے آتے وہ بکرا جسمانی اعتبار سے تندرست نہیں ہوا کمزور رہا تو کسی دوسرے کام میں لے لیا اب کیا حکم ہے دوسرا بکرا لیکر قربانی کرنا ضروری ہے جب کہ خود مالی اعتبار سے خریدنے کی طاقت نہ رکھتا ہوتو شکرالدین اکبری آڈیسر گجرات وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ *الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق* شخص مذکور صاحب نصاب نہیں ہے تو اب اس پر قربانی واجب نہیں جیسا کہ اعلی حضرت محدث بریلوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فقیر بہ نیت قربانی خریدے اس پر خاص اسی جانور کی قربانی واجب ہو جاتی ہے اور اگر جانور اس کی ملک میں تھا اور قربانی کی نیت کر لی یا خریدا مگر خرید تے وقت نیت قربانی نہ تھی تو اس پر واجب نہ ہوگا *فتاوی فیضان رضویہ صفحہ 61* اور مفتی امجد علی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں بکری کا مالک تھا اور اس کی قربانی کی نیت کر لی یا خریدنے کے وقت قربانی کی نیت نہ تھی بعد میں نیت کر لی تو اس نیت سے قربانی واجب نہیں ہوگی واللہ اعلم و رسولہ دارالافتاء فیضان مدینہ فقیر ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دیوبندی کے یہاں قربانی کرنا کیسا؟
دارالافتا۶ - 23/11/2021
دیوبندی کے یہاں قربانی کرنا کیسا ہے۔ السلام عليكم ورحمۃ الله وبركاته۔ سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام وہ مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں جو کہ ہمارے امام صاحب نے جان بوجھ کر دیوبندی کے یہاں قربانی کی ہے جیسا کہ انہیں بخوبی طور پر معلوم تھا کہ وہ لوگ عقائد باطلہ فاسدہ کو ماننے والے ہے پھر بھی ہمارے امام صاحب نے جان بوجھ کر یہ غلطی کر بیٹھےاور قربانی کر دیئے مگر ان کے یہاں کچھ کھایا پیا نہیں ہے تو ہمارے امام صاحب پر کیا حکم شرعیہ وارد ہوتے ہیں جواب عنایت فرمائیں مفتیان عظام مع حوالہ سائل عزیزم محمد عتیق احمد اشرفی پرتاپ گڑھ یو۔پی ======= *وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاته* ======= *الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق* امام صاحب کا دیوبندی کے وہاں جا کر قربانی کرنا جائز نہیں دیوبندی اپنے کفریات قطعیہ کی بنا پر بمطابق فتاوی حسام الحرمین کافر و مرتد ہیں ایسے لوگوں سے میل جول رکھنا حرام ہے *قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم* بدمزہب اگر بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت نہ کرو اگر مر جائے تو جنازہ میں شریک نہ ہو ان سے ملاقات ہو تو انھیں سلام نہ کرو ان کے پاس نہ بیٹھوں نہ کھانا کھاؤں نہ پانی پیئے نہ ان کے ساتھ شادی بیاہ کرو نہ ان کی جنازہ کی نماز پڑھوں اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو *مسند امام اعظم صفحہ 23* اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ ان کے وہاں جانا بھی سخت ممنون ہے امام صاحب توبہ کریں امام قوم کا رہنما ہوتا ہے جب امام ان کے وہاں جائیں گے تو عوام بھی امام کو دیکھ کر کہی وہ بھی گمراہ نہ ہو جائیں *واللہ اعلم و رسولہ* *دارالافتاء فیضان مدینہ* *فقیر ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
قربانی میں بدمذہب کا حصہ رکھنا؟
دارالافتا۶ - 18/11/2021
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قربانی کے حصوں میں ایک حصہ اہل تشیع کا ہے تو اہل سنت کی قربانی ان کے ساتھ جائز ہے یا نہیں بحوالہ جواب عنایت فرمائیں سائل عبدالشکور حیدرآباد پاکستان *الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق* صورت مسوئلہ میں جس قربانی میں اہل تشیع (رافضی ) شریک ہو تو کسی کی قربانی نہیں ہوگی کہ رافضی کہیں وجہ سے سے کافر ومرتد ہیں جس کی تفصیل تحفہ اثنا عشریہ میں موجود ہے *فتاوی مرکزی تربیت افتاء جلد دوم صفحہ 329* مفتی امجد علی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شرکاء میں سے ایک کافر ہے تو یاان میں سے ایک شخص کا مقصد قربانی نہیں ہے بلکہ گوشت حاصل کرنا ہے تو کسی کی قربانی نہ ہوئی *بہارشریعت حصہ 15 صفحہ 345 ایپس* اہل تشیع اگرچہ سب مرتد نہیں ہوتے مگر گمراہ ضرور ہوتے ہیں اور گمراہ کو بھی قربانی میں شریک کرنا منع ہے جیسا کہ حضرت بحر العلوم مفتی عبد المنان اعظمی رحمۃاللہ علیہ فرماتے گمراہی حد کفر کو نہ پہنچی تب بھی ان کو شریک نہ بنانے میں ہی احتیاط ہے *فتاوی بحر العلوم جلد 5 صفحہ 180* *واللہ اعلم و رسولہ* *دارالافتاء فیضان مدینہ* *فقیر ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری* تاریخ 16 جولائی 2021 بروز جمعہ
قربانی کا جانور دوسرے کام میں لینا
دارالافتا۶ - 18/11/2021
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بندے نے پیچھلی قربانی پر خود کے پالتو بکرے کو قربانی کے لیئے رکھا لیکن قربانی آتے آتے وہ بکرا جسمانی اعتبار سے تندرست نہیں ہوا کمزور رہا تو کسی دوسرے کام میں لے لیا اب کیا حکم ہے دوسرا بکرا لیکر قربانی کرنا ضروری ہے جب کہ خود مالی اعتبار سے خریدنے کی طاقت نہ رکھتا ہوتو شکرالدین اکبری آڈیسر گجرات وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ *الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق* شخص مذکور صاحب نصاب نہیں ہے تو اب اس پر قربانی واجب نہیں جیسا کہ اعلی حضرت محدث بریلوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فقیر بہ نیت قربانی خریدے اس پر خاص اسی جانور کی قربانی واجب ہو جاتی ہے اور اگر جانور اس کی ملک میں تھا اور قربانی کی نیت کر لی یا خریدا مگر خرید تے وقت نیت قربانی نہ تھی تو اس پر واجب نہ ہوگا *فتاوی فیضان رضویہ صفحہ 61* اور مفتی امجد علی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں بکری کا مالک تھا اور اس کی قربانی کی نیت کر لی یا خریدنے کے وقت قربانی کی نیت نہ تھی بعد میں نیت کر لی تو اس نیت سے قربانی واجب نہیں ہوگی واللہ اعلم و رسولہ دارالافتاء فیضان مدینہ فقیر ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
Comments
Post a Comment