قربانی کس پر واجب

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ کیا کسی دوسرے کی قربانی دینے کے لیے پہلے اپنی قربانی دینا لازمی  ھے

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ 

الجواب وباللہ توفیق  ہمارے یہاں اکثر یہ غلط مسئلہ مشہور ہے کہ ایک سال قربانی باپ کی طرف سے پھر ماں کی طرف سے پھر اپنی طرف سے یہ غلط ہے بلکہ قربانی واجب ہونے کے شرائط یہ ہیں ۔ اسلا  ؔ۱  م یعنی غیر مسلم پر قربانی واجب نہیں ، اقا  ؔ ۲مت یعنی مقیم ہونا، مسافر پر واجب نہیں ، تونگریؔ  ۳   یعنی مالک نصاب ہونا یہاں  مالداری سے مراد وہی ہے جس سے صدقۂ فطر واجب ہوتا ہے وہ مراد نہیں  جس سے زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، حر  ؔ ۴ یت یعنی آزاد ہونا جو آزاد نہ ہو اوس پر قربانی واجب نہیں  کہ غلام کے پاس مال ہی نہیں  لہٰذا عبادت مالیہ اوس پر واجب نہیں ۔ مرد ہونا اس کے لیے شرط نہیں ۔ عورتوں  پر واجب ہوتی ہے جس طرح مردوں  پر واجب ہوتی ہے اس کے لیے بلوغ شرط ہے یا نہیں  اس میں  اختلاف ہے اور نابالغ پر واجب ہے تو آیا خود اوس کے مال سے قربانی کی جائے گی یا اوس کا باپ اپنے مال سے قربانی کرے گا۔  ظاہرالروایۃ  یہ ہے کہ نہ خود نابالغ پر واجب ہے اور نہ اوس کی طرف سے اوس کے باپ پر واجب ہے اور اسی پر فتویٰ ہے۔ (3)(درمختار وغیرہ)

(بہار شریعت باب اضیحہ ) خلاص کلام جس پر واجب ہو اسی کو قربانی دینا ہوگا اگر آپ مالک نصاب ہے تو قربانی آپ پر واجب ہے والدین موجود ہو اور وہ مالک نصاب ہے تو ان پر بھی واجب ہے  ایسا نہیں ہے کہ ایک سال ان کی طرف سے اور اب اپنی طرف سے قربانی دے البتہ والدین اگر مالک نصاب نہیں ہے تو ان پر واجب نہیں اگر آپ کرتے ہے تو یہ قربانی مستحب ہوگی 

واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتاء فیضان مدینہ 

تاریخ ۱۸ جون ۲۰۲۲


Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے