کلمات کفریہ کی تشیہر کرنا
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
نام سید محمد شان رضا بخاری
پاکستان گجرانوالہ سے عرض ھے کے اس بات پر اکتفاء نہ کرنا کہ فلاں گستاخ رسولﷺ ہے۔بلکہ
کسی کے گستاخانہ الفاظ کاپی کر کے لوگوں تک گستاخ الفاظ پہنچانا کیسا؟
اس نیت سے کہ لوگ آگاہ ہوں کہ گستاخی کونسی ہوئی ؟
یہ عمل جائز ہے یا حرام؟یا کچھ اور ؟
جواب دلیل کے ساتھ ارشاد فرما دیں
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب وباللہ توفیق کلیمات ملعونہ کفریہ کی کافی کر کے شئر کرنا جائز نہیں اس طرح کے ایک سوال کے جواب میں سیدی امام احمد رضا رضی اللہ عنہ فرماتے ہے الحمد للّٰہ فقیر نے وہ ناپاک ملعون کلمات نہ دیکھے جب سوال کی اس سطر پر آیا جس سے معلوم ہوا کہ آگے کلمات لعنیہ ملعونہ منقول ہو گے ان پر نگاہ نہ کی بچے کی سطر جن میں سوال ہے باحتیاط دیکھیں ایک ہی لفظ جو اپر سائل نے نقل کیا اور نادانستگی میں نظر پڑی وہی مسلمان کے دل پر زخم کو کافی ہے (فتاوی رضویہ جلد ۲۱ صفہ ۱۳۷ )
یہ حکم تو اس وقت ہے جب کہ ان کی کتابوں کو چھاپا جائے اگر کوئی مردود حضور کی شان میں گستاخی کرتا ہے اور اس کی یہ عبارت عدالت میں ثبوت کے طور پر پیش کرنے کے لئے کافی کرتا ہے تو اس میں حرج نہیں مگر عوام اس کافی کر کے شئر نہ کرے کہ اس سے فتنہ اور بڑے گا عوام کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ ہمارے علماء جو حکم فرمائے اس پر عمل کرے جہاں حاضر ہونے کو حکم دے وہاں فورانا حاضر ہو جائے واللہ اعلم ورسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
Comments
Post a Comment