قربانی واجب ہو اور نہ کرے فتوی نمبر 582

السلام علیکم کیا فرماتے ہیں علماےکرام اس مسۂلہ میں جس شخص پر قربانی واجب ہے اور وہ جان بوجھ کے قربانی نہی کرتا اور جولوگ قربا نی کرتے ہیں ان لوگوں سے حصًہ مانگ کر لےتاہے ایسے شخص کوقربانی کاگوشت دےسکتے ہیں یااسکا مانگنا صحیح ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماے ازقلم میرمحمد اکبری مقام پوسٹ چھاجالا تحصیل بھینمال ضلع جالور راجستھان

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

جو شخص مالک نصاب ہے اور مقیم ہے اس پر قربانی واجب ہے نہیں کرتا تو وہ فاسق مستحق عذاب ہے 

طبرانی ابن عباس  رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے راوی کہ حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )نے ارشاد فرمایا:’’ جو روپیہ عید کے دن قربانی میں  خرچ کیا گیا اس سے زیادہ کوئی روپیہ پیارا نہیں ۔‘‘ 


          حدیث   ابن ماجہ ابوہریرہ   رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ  سے راوی کہ حضور اقدس صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم  نے فرمایا:’’ جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔ ‘‘(بہار شریعت صفحہ 330 ایپس )

اور جو قربانی کرتے ہیں ان سے حصہ مانگ کر لینا منع ہے ہاں اگر وہ لوگ خود دیتے ہیں تو لینا جائز ہے!  اپنا حصہ سمجھ کر مانگنا غلط ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنا مستحب ہے کوئی فرض یا واجب نہیں اور مستحب چیز کے لئے سوال کرنا حرام ہے 

حدیث ۱:  بخاری و مسلم عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے راوی، رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’آدمی  سوال کرتا رہے گا، یہاں تک کہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اُس کے چہرہ پر گوشت کا ٹکڑا نہ ہوگا۔‘‘ (1) یعنی نہایت بے آبرو ہوکر۔


        حدیث ۲تا۴:  ابو داود و ترمذی و نسائی و ابن حبان سمرہ بن جندب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’سوال ایک قسم کی خراش ہے کہ آدمی سوال کر کے اپنے مونھ کو نوچتا ہے، جو چاہے اپنے مونھ پر اس خراش کو      باقی رکھے اورجو چاہے چھوڑ دے، ہاں اگر آدمی صاحبِ سلطنت سے اپنا حق مانگے یا ایسے امر میں سوال کرے کہ اُس سے چارہ نہ ہو (2) (تو جائز ہے)۔‘‘ اور اسی کے مثل امام احمد نے عبداﷲ بن عمر اور طبرانی نے جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم سے روایت کی۔


        حدیث ۵:  بیہقی نے عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص لوگوں  سے سوال کرے، حالانکہ نہ اُسے فاقہ پہنچا، نہ اتنے بال بچے ہیں جن کی طاقت نہیں رکھتا تو قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اُس کے مونھ پر گوشت نہ ہوگا۔‘‘ اور حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے فرمایا: ’’جس پر نہ فاقہ گزرا اور نہ اتنے بال بچے ہیں  جن کی طاقت نہیں اور سوال کا دروازہ کھولے اﷲ تعالیٰ اُس پر فاقہ کا دروازہ کھول دے گا، ایسی جگہ سے جو اس کے دل میں بھی نہیں ۔‘‘ (بہار شریعت حصہ پنجم صفحہ 946 ) واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 13 جولائی 2022 


Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے