قربانی میں نام لینا؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر ہم شادی شدہ عورت کے نام قربانی کریں تو اس کے نام کے ساتھ کس کا نام لیں اس کے والد کانام لیں یا پھر اس کے شوہر کا نام لیں یا پھر دونوں میں سے کسی کا بھی نہیں مدلل جواب عنایت فرمائیں  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔المستفتی ۔۔۔۔محمد جمیل اختر اشرفی گجرات وانکانیر

وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و رکاتہ 

الجواب وباللہ توفیق  عورت کے باپ کا لے اور صرف عورت کا نام لیا تب بھی کوئی حرج نہیں اور اگر نام نہ لیا تب بھی کوئی حرج نہیں رسول   اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 

نے ارشاد فرمایا تمام اعمال کا دارومدار  نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا الخ (صحیح بخاری حدیث نمبر ۱)  خلاصہ یعنی نیت دل کے ارادے کو کہتے ہے دل میں ہے کہ یہ قربانی فلاں عورت کی جانب سے ہے اور نام نہیں لیا تو بھی قربانی ہو جائےگی البتہ نام لینا بہتر ہے واللہ اعلم ورسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی


Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے