عقیقہ کا گوشت شادی میں
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسٔلہ میں کہ زید اپنے بیٹے کی شادی کے موقع پر اپنے پوتی کا عقیقہ کیا اور عقیقہ کا گوشت زید خود اور اس کے رشتہ دار سب ملکرکھالۓ اور گاؤں والے کا کہنا ہے کہ عقیقہ نہیں ہوا زید کا کہنا ہے کہ اگر میں گاؤں کے لوگوں کو عقیقہ کا گوشت کھیلاتا تو ایک ایک پیش بھی دیتا تو نہیں ہوتا اس پر گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ جو گاؤں کے لوگوں کو جو گوشت دیا ہے اسی میں ملا دیتے دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید پر اور گاؤں میں کس کی بات صحیح ہے
شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
سائل محمد اظہر الدین عظیمی پھولتوڑا کھگڑ یا بہار
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب وباللہ توفیق گاؤں والوں کا کہنا غلط ہے عقیقہ ہو گیا مفتی امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہے
عقیقہ کا جانور اونھیں شرائط کے ساتھ ہونا چاہیے جیسا قربانی کے لیے ہوتا ہے۔ اس کا گوشت فقرا اور عزیز و قریب دوست و احباب کو کچا تقسیم کر دیا جائے یا پکا کر دیا جائے یا اون کو بطورِ ضیافت(1)و دعوت کھلایا جائے یہ سب صورتیں جائز ہیں ۔ (بہار شریعت صفہ ۳۵۹) زید کا کہنا بھی غلط ہے حدیث میں ہے جو غلط مسئلہ بیان کرے اس پر زمین و آسمان کے فرشتوں کی لعنت ہے (فتاوی رضویہ جلد ۲۳ صفحہ ۷۱۴) لہاذا زید اور گاؤں والے دونوں توبہ کرے واللہ اعلم ورسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
۳۱جولائی ۲۰۲۲
Comments
Post a Comment