جس کا سینگ ٹوٹاہو اس کی قربانی؟

السلام علیکم کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں قربانی کے نام کا جانور تھا اُسکا ایک سینگ ٹوٹ گیا اسکو دوائی کے ذریعے واپس جوڑا گیا ہے زخم نظر آ رہا ہے اسکی قربانی کرنا جائز ہے یا نہیں یا اس جانور کو بیچ کر دوسرا لےکر قربانی کرنی چاہیے سائل ولی محمد اکبری آسپور راجستھان
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب وباللہ توفیق صورت مسئولہ میں مفتی امجد علی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہے اگر سینگ تھے مگر ٹوٹ گیا اور مینگ تک ٹوٹا ہے تو ناجائز ہے اس سے کم ٹوٹا ہے تو جائز ہے (بہار شریعت باب قربانی ) 
  سینگ ٹوٹنا اس وقت عیب شمار ہوتا ہے جبکہ جڑ سمیت ٹوٹ جائے اور زخم بھی ٹھک نہ ہو اور زخم بھر جائے تو اس کی قربانی جائز ہے ( فتاوی قربانی صفحہ ۷۶) سیدی امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہے آنکھ ،کان ،ہاتھ ، پاؤں ،سب اعضا سلامت ہونا ضروری ہے سینگ ٹوٹا ہونا مضالقہ نہیں رکھتا مگر جہاں سے اگا ہے اگر وہاں تک ٹوٹا تو ناجائز ہے (فتاوی رضویہ جلد ۲۰ صفحہ ۴۶۰)   اور اگر مشاش میں شکستگی ہو تو کافی نہیں ہے اور مشاش ہڈیوں کے سروں کو کہتے ہے ( فتاوی ہندیہ جلد ۸ صفحہ ۳۹۲)  مشائخ میں بعض نے اس فصل عیوب میں ایک اصل ذکر کی ہے اور فرمایا جو عیب منفعت کو پورا پورا زائل کر دے یا جمال کو پورا پورا زائل کر دے وہ قربانی سے مانع ہوتا ہے (فتاوی عالمگیری جلد ۸ صفحہ ۳۹۳)  خلاصہ زخم ابھی بھی ہے تو اس کی قربانی جائز نہیں { اور اگر ایسا ٹوٹا تھا کہ مانع ہوتا مگر زخم بھر گیا ،عیب جاتا رہا تو حرج نہیں }(فتاوی قربانی صفحہ ۷۶)  دوسرے جانور سے اس کو بدلنا مکرورہ ہے  مگر یہاں ضرورت ہے اس لئے بدلنا جائز ہے  البتہ دوسرا جانور اس سے کم قیمت کا ملے تو پہلے جانور کی قیمت سے کچھ رقم بچ جاتی ہے تو اسے صدقہ کرنا ہوگا  واللہ اعلم ورسولہ 
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 
تاریخ ۷جولائی ۲۰۲۲


Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے