جو گناہوں سے باز؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ
ہمارے گاؤں کے سبھی لوگ شریعت کے خلاف کام کرتے ہیں جو پڑھے لکھے لوگ ہیں وہ سمجھا تے ہیں تو کہتے ہیں کہ نیا نیا مولوی نیا نیا حدیث لاتا ہے علمائے کرام کی بارگاہ میں یہ عرض ہے کہ اس گاؤں کے پڑھے لکھے لوگوں کو اس بستی میں کیسے رہنا چاہیے جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
سائل غلام محمد بہار کھگڑیا
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب وباللہ توفیق اہل علم حضرات کو چاہے کہ نرمی کے ساتھ محبت سے انھیں سمجھائے اللہ تعالی فرماتا فَتَوَلَّ عَنْهُمْ فَمَا اَنْتَ بِمَلُوْمٍ(54) وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(55)
ترجمۂ کنز الایمان
تو اے محبوب تم اُن سے منہ پھیر لوتو تم پر کچھ الزام نہیں ۔ اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔(سورۂ ۵۱ آیت ۵۵) لہاذا کوشش کرتے رہے اور نرمی سے کام لے پھر بھی نہ سمجھے اور علماء سے بحث کرے تو پھر ان سے منہ پھیرلے اللہ تعالی فرماتا ہے خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ(199)
ترجمۂ کنز الایمان
اے محبوب معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرلو ۔(سورۂ ۷آیت ۱۹۹)
مسلمان سمجھانے کے باوجود نہ سمجھے تو وہ سخت گنہگار مستحق نار ہے اللہ تعالی فرماتا ہے
وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُ الْهُدٰى وَ یَتَّبِـعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى وَ نُصْلِهٖ جَهَنَّمَؕ-وَ سَآءَتْ مَصِیْرًا(115)
ترجمۂ کنز الایمان
اور جو رسول کا خلاف کرے بعد اس کے کہ حق راستہ اس پر کھل چکا اور مسلمانوں کی راہ سے جدا راہ چلے ہم اُسے اُس کے حال پر چھوڑ دیں گے اور اسے دوزخ میں داخل کریں گے اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے کی(سورۂ ۴آیت ۱۱۵)
علماء اپنا کام کرے انھیں سمجھائے نہ سمجھیں تو آپ پر کوئی زمہ نہیں اللہ تعالی فرماتا ہے
وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰىؕ-وَ اِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ اِلٰى حِمْلِهَا لَا یُحْمَلْ مِنْهُ شَیْءٌ وَّ لَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰىؕ-اِنَّمَا تُنْذِرُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَیْبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَؕ-وَ مَنْ تَزَكّٰى فَاِنَّمَا یَتَزَكّٰى لِنَفْسِهٖؕ-وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِیْرُ(18)
ترجمۂ کنز الایمان
اور کوئی بوجھ اُٹھانے والی جان دوسری کا بوجھ نہ اُٹھائے گی اور اگر کوئی بوجھ والی اپنا بوجھ بٹانے کو کسی کو بلائے تو اس کے بوجھ میں سے کوئی کچھ نہ اُٹھائے گا اگرچہ قریب رشتہ دار ہو اے محبوب تمہارا ڈر سنانا توانہیں کو کام دیتا ہے جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے اور نماز قائم رکھتے ہیں اور جو ستھرا ہوا تو اپنے ہی بھلے کو ستھرا ہوا اور اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے۔(سورۂ ۳۵آیت ۱۸)
واللہ اعلم ورسولہ
ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ ۲۰جولائی ۲۰۲۲
Comments
Post a Comment