بدعقیدہ کا نکاح پڑھانے والے کا حکم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ؛ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین ؟ اس مسٔلہ میں کہ ایک بدعقیدہ لڑکا یا لڑکی کا نکاح سنی صحیح العقیدہ عالم دین پڑھادے جبکہ وہ اسکے عقائد باطلہ سے پوری طرح واقف ہو اس پہ شریعت کا کیا حکم ہے قرآن واحادیث کی روشنی میں واضح فرمائیں ۔ نوازش ہوگی ۔فقط سایٔل
محمد اظہر الدین عظیمی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب وباللہ توفیق  بد عقیدہ سے مراد اگر دیوبندی ،وہابی غیرمقلد، وغیرہ ہے تو یہ مرتد ہے اور مرتد کا نکاح کسی سے نہیں ہوتا حضرت فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہے  [ مرتد کا نکاح مرتدہ ،مسلمہ ، اور کافرہ اصلیہ ، کسی سے جائز نہیں ](فتاوی برکاتیہ صفحہ ۳۲۴)  ایسا نکاح باطل ہے جس نے پڑھایا اس نے زنا کا دروازہ کھولا اس پر توبہ لازم ہے کہ مجمع عام میں علانیہ توبہ واستغفار کرے نکاح نہ ہونے کا اعلان کرے اور نکاح پڑھانے کا ہدیہ واپس کرے اگر وہ ایسا نہ کرے تو سب مسلمان اس کا سختی سے بائکاٹ کریں !! نوٹ سوال میں ذکر ہے کہ عالم انکے کفریہ عقائد سے واقف تھا تو اس نے انھیں مسلمان سمجھ کر نکاح پڑھایا تو وہ بھی اسلام سے خارج ہو گیا شادی شدہ ہے تو اس کی بیوی نکاح سے نکل گئی توبہ کے ساتھ نکاح بھی کرے واللہ اعلم ورسولہ 
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 
تاریخ ۸جولائی ۲۰۲۲


Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے