مسجد میں چراغ کا حکم فتوی 598

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ عرض یہ کی کعی لوگ مسجد کی محراب میں بھی ومسجد کے اندر چراغ کرتے ہیں شریعت میں اسکے بارے میں کیا حکم ہے کیا چراغ مسجد میں کر سکتے ہیں یا نہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عطا فرمائے محمد عثمان قادری
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب باللہ توفیق   اب فی زمانہ مساجد میں چراغ کی ضرورت نہیں ہے کہ اب بجلی سے روشنی ہوتی ہے لہاذا اب چراغ جلانا فضول ہے بغیر حاجت کے چراغ جلانا منع ہے اللہ تعالی فرماتا ہے 
يٰبَنِىۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِيۡنَتَكُمۡ عِنۡدَ كُلِّ مَسۡجِدٍ وَّكُلُوۡا وَاشۡرَبُوۡا وَلَا تُسۡرِفُوۡا‌ ۚ اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الۡمُسۡرِفِيۡنَ  ۞

ترجمہ:
اے اولادِ آدم ! ہر عبادت کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو، اور کھاؤ اور پیو اور فضول خرچ نہ کرو، بیشک اللہ فضول خرچ کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا  ؏(سورة 7 آیت1 3)اور اللہ تعالی فرماتا ہے 
القرآن - 



وَاٰتِ ذَا الۡقُرۡبٰى حَقَّهٗ وَالۡمِسۡكِيۡنَ وَابۡنَ السَّبِيۡلِ وَلَا تُبَذِّرۡ تَبۡذِيۡرًا ۞

ترجمہ:
اور رشتہ داروں، اور مسکینوں اور مسافروں کا حق ان کو دیتے رہو، اور اسراف اور فضول خرچ کرنے سے بچو۔(سورة 17آیت 26)
القرآن - سورۃ نمبر 17 الإسراء
آیت نمبر 27



اِنَّ الۡمُبَذِّرِيۡنَ كَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّيٰطِيۡنِ‌ ؕ وَكَانَ الشَّيۡطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوۡرًا ۞

ترجمہ:
بیشک فضول خرچ کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا بہت ہی ناشکرا ہے۔(سورة 17آیت 27) خلاصہ اگر مسجد میں بجلی نہیں ہے تو روشنی کے لئے چراغ جلانا جائز ہے ورنہ منع ہے 
واللہ اعلم ورسولہ 
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 
تاریخ ۱۰اگشت ۲۰۲۲


Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے