کھیل کے سامان کی خرید و فروخت فتوی 600

​السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ


علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ


مسلمان کو پھٹبول ہانکی کرکٹ و کیرم بورڈ وغیرہ ان کھیلوں میں استعمال ہونے والی چیزوں  کی تجارت کرنا کیسا ہے

جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں


سائل محمد اظہر الدین عظیمی بہار کھگڑیا پھولتوڑا

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ کے دو پہلو ہے ایک صرف کھیل کود کے لئے ہو دوسرا نیت یہ ہو کہ ورزش ہو اور صحت اچھی رہے پہلی صورت میں کرکٹ پھوٹبال اور ہانکی وغیرہ کھیلنا جائز نہیں اور اس کے لیے ان چیزوں کا خریدنا بھی جائز نہیں اور دوسری صورت میں جائز ہے مگر کیرم بورڈ سے کھیلنا ناجائز ہے تو اس کو فروخت کرنا بھی جائز نہیں اصل معاملہ نیت پر ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمھارے اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا الخ  (صحیح البخاری رقم الحدیث 1 ) واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 11 اگست 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے