ٹیوی کے جواز کا مسئلہ فتوی 605

​السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ


علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ


ٹیوی چینل پر  دینی پروگرام کرنے کا سب سے پہلے جائز کس نے کہا یعنی ویڈیو کے ذریعے دین کا کام کرنے کو سب سے پہلے جائز کسی نے کہا اور پھر یہ فتنہ دعوتِ اسلامی اور سنی دعوتِ اسلامی میں بھی آ گیا


جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں


سائل محمد اظہر الدین عظیمی بہار کھگڑیا پھولتوڑا

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

ٹیوی پر پروگرام کے جائز کا فتوی کس نے دیا میری یادداشت کے مطابق یہ فتوی سب سے پہلے شیخ الاسلام حضرت سید مدنی میاں صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے دیا اور اس کے بعد علماء کی کثیر جماعت نے ان کے فتوی کی تائید کی سائل نے اس کو فتنہ لکھا جو کہ درست نہیں فتنہ تو اس کے استعمال کرنے والے پر ہے وہ اگر صحیح استعمال کرتا ہے تو ٹھک ہے اور اگر غلط استعمال کرتا ہے تو وہ خود ہی فتنہ میں مبتلا ہو رہا ہے  قصور اس کا ہے نہ کہ ٹیوی کا مسلمانوں کو چاہے کہ وہ حالات زمانہ کے مطابق جہاں شرعی گنجائش ہو اس پر عمل کرے اور اندھی تقلید سے پرہیز کرے علماء کا اختلاف رحمت ہے اور مفتی جاہل ہے جو حالات زمانہ سے واقف نہیں اس دور میں ٹیوی ہو یا موبائل فون دین کے کام ان کے ذریعے آسانی سے ہو رہے ہیں بس اس کا استعمال صحیح کرنا ہے 

نوٹ اس طرح کے سوالات کی سائل کو حاجت نہیں اللہ فرماتا ہے اس بات کے پیچھے نہ پڑھو جس کا تجھے علم نہیں بیشک کان آنکھ دل سب سے سوال ہوگا  (سورتہ 17 آیت 36 )  اس طرح کے فالتو سوال سے پرہیز کریں واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 28 اگست 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے