ناجائز مال خریدنا فتوی 606

​السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ


علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ


کسی شخص کو کسی میل کمپنی یا گوڈاون کی مینیجر سے سیٹنگ کر کے کم دام میں زیادہ مال خریدنا  اور مینیجر کا کم دام میں اس شخص کو زیادہ مال بیچنا کیسا ہے


جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں


سائل محمد اظہر الدین عظیمی بہار کھگڑیا پھولتوڑا

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں اس طرح مینیجر سے مال خریدنا جائز نہیں کہ مینیجر مالک کے ساتھ دھوکہ کر رہا ہے اور گناہ کے کام مدد کرنا بھی حرام ہے اللہ تعالٰی فرماتا ہے اور ایک دوسرے کی مدد کرو نیکی اور تقوی کے کاموں میں اور باہم مدد نہ کرو گناہ اور زیادتی پر (سورتہ المائدہ آیت 2 )  واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 30 اگست 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے