غیر مسلم سے امداد لینا ؟ 610

​السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ


کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ 

کفار سے مدد لینا جائز ہے یا نہیں ؟؟

جیسا کہ ہمارے ملک پاکستان میں سیلاب سے متاثرین ہیں۔۔۔ ان کیلئے کفار ملک سے بھی امداد کا سلسلہ ہوا۔۔۔۔

اس صورت میں شرعاً کیا حکم ہوگا؟

عبد المصطفیٰ پنجاب پاکستان

و علیکم ورحمتہ اللہْ و برکاتہ 

الجواب 

جواب۔ دین و ایمان کی سلامتی کے پیش نظر ان لوگوں سے حتی المقدور دور ہی رہنا چاہیے اور اگر جملہ تحفظات ممکن ہوں تو قرض سمیت جملہ سہولیات سے فائدہ بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود سے قرض کا معاملہ کیا تھا لیکن ان کی شر سے بچنا اوّلین شرط ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوان بن امیہ کے مسلمان ہونے سے پہلے اس سے امداد لی تھی اور دوسرے ایک مشرک کی اعانت کو رد کردیا تھا۔ اس سے اہل علم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ غزوہ وغیرہ کے حالات میں کافر کی امداد قبول نہیں کرنی چاہیے ہاں البتہ اگر کوئی اور ذاتی ضرورت وغیرہ پیش ہو تو پھر جائز ہے یا ایسا کافر ہو جو مسلمانوں کی بابت اچھی رائے رکھتا ہو تو اس سے بھی استعانت کا جواز ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ، شرح نووی:2/118۔

وللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ محمد علی

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے