بغیر مزار کے زیارت کرنا حرام ہے فتوی 611

​السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

 لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک گاؤں میں تقریبا 400 سال پہلے کسی ولی یا پیر کا گزر ہوا تھا اور ایک جگہ پر ان کا  ٹھراؤ تھا اب اسی گاؤں میں کافی عرصہ پہلے ایک جگہ کھدائی میں ایک پتھر نکلا تھا جو پرانے زمانے میں اسی پتھر کے مشابہ قبروں پر لگاے جاتے تھے ۔

اور گاؤں کے کسی عام آدمی کے خواب میں آیا تھا کہ اس پتھر کی جگہ درگاہ بنائی جائے اور اس خواب کے مطابق درگاہ بھی تعمیر ہوئ،اب یہ درگاہ کس کی ہے کون اس میں مدفون ہے اس کا کسی کے پاس کوئ پتہ نہیں ہے 

کس کا گزر ہوا تھا کس کے خواب میں آیا اور آج کے وقت میں کون ان باتوں کے مدعی ہے ۔سب کے سب صرف کلمہ گو ہے زیادہ دین سے کوئی تعلق نہیں ہے

جو پتھر قبرستان کے پتھر مشابہ ملا تھا اس پتھر کی جگہ قبر ہونے کی گواہی دینے والے 400 سال پیلے وہ لوگ  کلمہ بھی پڑھتے تھے اور غیر مسلموں کے دیوی دیوتا کی بھی ساتھ میں پوجا کرتے تھے ایسے لوگوں نے اس جگہ پر اگربتی وغیرہ کی اوراب  اسی جگہ پر درگاہ بھی تعمیر ہوئ ہے-جبکہ اس گاؤں میں آج بھی کچھ لوگوں کا کہنا کہ یہاں پر کچھ بھی نہیں ہے صرف ایسے ہی مزار بنا کر درگاہ تعمیر کی گئی ہے

تو کیا ایسی جگہ پر جانا فاتحہ پڑھنا جائز ہے؟؟

قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں 

      مولانا جان محمد اکبری کھوکھا جالور راجستھان 🖋️📚

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ 

الجواب وباللہ توفیق ۔۔۔۔۔۔۔۔صورت مسوئلہ میں  کسی کے گزرنے سے یا اس کے ٹہھرنے سے  یا کسی کے خواب کی بنا پر مزار بنانا ناجائز ہے جب تک شرعی سہادت نہ مل جائے  سوال سے ظاہر ہوتا ہے  کہ وہا پہلے سے کوئی مسلمان مدفن نہیں تھا صرف ایک پتھر رکھ کر اور جاہل کے خواب کا اعتبار کر کے درگاہ بنائی ہے جو بنانے والے اس میں چندہ دینے والے سب سخت گنہگار ہے  حدیث میں بلا مزار زیارت کرنے والوں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے (فتاوی فیض الرسول جلد اول صفہ 457)    لہاذا ایسی جگہ پر فاتحہ پڑھنا ناجائز ہے اس کی زیارت کرنا ناجائز ہے  واللہ اعلم ورسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتاء فیضان مدینہ آن لائن 

نیمک نگر گجرات 

تاریخ 7 ستمبر 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے