منہ بولے بھائی کے ساتھ حج؟ فتوی 617
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ کے بارے میں کہ ایک عورت جس کا شوہر انتقال کر چکا ہے وہ عورت حج کرنا چاھتی ھے اس کا ایک بھائی ھے وہ اسکے ساتھ جانے سے انکار کرتا ہے اس عورت نے کسی آدمی کو اپنا منھ بولا بھائی بنایا ہے کیا وہ عورت اس منھ بولے بھائی کے ساتھ حج کرنے جا سکتی ہے (محمد صدام حسین قادری بامنور)
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
عورت محرم یا خاوند کے بغیر حج و عمرہ کا سفر نہیں کر سکتی
درمختار ردالمتار جلد پنجم کتاب حج میں ہے عورت کے حج پر جانے کے لئے یہ شرط ہے خاوند یا محرم کے ساتھ ہو (1)
محرم اسے کہتے ہیں کہ جس کے لئے ہمیشہ کے لیے یہ جائز نہیں ہوتا کہ اس عورت کے ساتھ نکاح کرے یہ قرابت، رضاعت، یا سسرالی رشتہ کی وجہ سے ہو لیکن سید ابو سعود نے نقل کیا ہے ہمارے زمانہ میں عورت اپنے رضاعی بھائی کے ساتھ سفر نہ کرے کیونکہ فساد کا غلبہ ہے تنویر میں ہے اس کے ساتھ خلوت مکروہ ہے جس طرح نوجوان بہو کے ساتھ خلوت مکروہ ہے پس چاہے کہ یہاں بھی نوجوان بہو کی استثنا کی جانی چاہیے کیونکہ سفر خلوت کی طرح ہے (2)
اعلی حضرت امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں عورت کے ساتھ جب تک شوہر یا محرم بالغ قابل اطمینان نہ ہو جس سے نکاح ہمیشہ حرام ہے سفر حرام ہے اگر کرے گی حج ہو جائے گا مگر ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا (فتاوی رضویہ کتاب حج ) مجلس شرعی کے فیصلے جلد اول صفحہ 277 ) میں ہے عورت حتی الامکان اپنے شوہر یا قابل اطمینان محرم نسبی کے ساتھ سفر کرے اور جوان ساس اپنے داماد کے ساتھ اسی طرح بہو اپنے جوان خسر کے ساتھ سفر نہ کرے
خلاصہ منہ بولا بھائی محرم نہیں ہے لہٰذا اس کے ساتھ سفر کرنا حرام ہے واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 17 ستمبر 2022
Comments
Post a Comment