کفار کے جلوس میں جانا ؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان عظام مسلہ ذیل میں کے غیر مسلم کے مذہبی تہوار درگا پوجا کے میلہ کے موقع پر اس کے جلوس میں شریک ہوکر مسلمان حاجی نمازی ودیگر شادی شدہ چند مسلمان لوگ بھی ڈھول تاشے وباجا بجائے رقص و سرور کرے اس کی طرف سے پھولوں کا ہار گلے میں ڈالےنیز گاتے بجاتے مندرتک جاۓ یوں ہی اس کے مذہبی تہوار میں شریک ہوکر اس کی شان بڑھانا آزروئے شرع اور جانے والے مسلمان پر کیا حکم شرعی عائد ہوتا ہے قرآن وحدیث ومسائل شرعیہ کی روشنی میں جواب ارشاد فرمایں عین نوازش ہوگی
بینواتوجہ واالمستفتی عرفان القادری پورنیہ بہار
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب وباللہ توفیق کفار کے جلوس میں جانا ناجائز ہے سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان تحریر(رضی اللہ عنہ) فرماتے ہے اس میں شریک ہونا مسلمان کو منع ہے حدیث میں ہے جس شخص نے کسی قوم کی جماعتی تعداد میں اضافہ کیا تو وہ انہی میں سے ہے اور فرمایا کہ جو کوئی کسی مشرک کے ساتھ جمع ہوا اس کے ساتھ ٹھہرا تو بیشک وہ اسی مشرک کی طرح ہے (سنن ابی داؤد )
علماء فرماتے ہیں مسلمان کو چاہئےکہ مجمع کفار پر ہو کرنہ گزرے کہ ان پر لعنت اترتی ہے اور پر ظاہر کہ ان کا میلہ صدہا کفر کے شعار اور شرک کی باتوں پر مشتمل ہوگا اور یہ ممانعت وازالہ منکر پرقادرنہ ہوگاتو خواہی نخواہی گونگا ، شیطان اور کافر کا تابعدار ہوکر مجمع کفار میں رہنا اور ان کے کفریات کو دیکھنا سننا مسلمان کی ذلت ہے(فتاوی رضویہ جلد ۲۱ صفحہ ۱۱۹) مفتی شریف الحق رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہے غیر مسلموں کے مزہبی میلوں ،جلوس ، میں شریک ہونا سخت حرام و گناہ ہے بلکہ بعض صورتوں میں کفر ہے مثل ان کا جھتہ بڑھانے کی نیت سے کوئی شریک ہوا یا ان کے کفری کاموں کو اچھا جانا تو کفر ہے (فتاوی شارع بخاری جلد دوم صفحہ ۵۳۶) سوال میں جو باتیں زکر کی گئی ہے واقع میں یہ درست ہے تو یہ لوگ توبہ کرے اور تجدید نکاح بھی کرے واللہ اعلم ورسولہ
ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
تاریخ ۱۱اکتمبر ۲۰۲۲
Comments
Post a Comment