وقت سے پہلے اذان ؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں زید اپنے گاؤں کی مسجد میں اذان دیتا ہے زید نے اک روز وقت سے پہلے اذان پڑھ دی اور وقت سے پہلے جماعت پڑھا دیا امام صاحب مسجد میں جب آئے تو امام صاحب نے ملازم سے پوچھا اچھا کیا آپ کو وقت سے پہلے آذان بھی پڑھ دیے ہیں اور وقت سے پہلے جماعت بھی بڑھا دیے ہیں لہذا عشاء آذان بھی ابھی دہرائی جائے اور جماعت بھی پھر سے پڑھی جائے امام صاحب نے اذان پڑھی اور جماعت پڑھایا لیکن زید نے جماعت سے نماز نہیں پڑھی اور اس دن سے زاید اذان دے کر کے تنہا نماز پڑھکر چلا جاتا ہے جماعت میں شریک نہیں ہوتا زید کا کہنا ہے کہ جب امام صاحب نے میری اذان کواذان نہیں سمجھے تو میں ان کے پیچھے فجر کی نماز نہیں پڑھوں گا جب کہ امام صاحب نے مسئلے کو سمجھا بھی دیا اب زید پر کیا حکم لگتا ہے اور امام صاحب پر کیا حکم لگتا ہے ہے برائے کرم جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں سائل محمد کلام رضا ضلع موتیہاری بہار
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
زید کا وقت سے پہلے آذان دینا اور نماز پڑھنا جائز نہیں زید کی نماز نہیں ہوئی کہ نماز کی شرائط میں سے وقت کا ہونا بھی شرط ہے (بہار شریعت حصہ سوم صفحہ 479 ) زید ایک تو غلطی کرتا ہے اور اس قائم بھی رہتا ہے یہ اس کی جہالت ہے مومن انسان سے غلطی ہو جائے تو یاد دلانے پر فوراً رجوع کرتا ہے لہٰذا زید اپنی غلطی کا اعتراف کرے اور وقت سے پہلے اذان دینے کے گناہ سے توبہ کرے امام صاحب نے درست کہا ان پر کوئی حکم نہیں واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 22 اکتوبر 2022
Comments
Post a Comment