عورتوں کو سعی میں چلنا ؟

​السلام علیکم کیا فرماتے ہیں علماے کرام اس مسئلہ میں صفا اور مروا کی سعی کرتے وقت سبز لایٹ سے حاجی دوڑتے ہیں اور یہ حکم مرد اور عورت دونوں پر ہے یا صرف مرد پر قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماے از قلم میر محمد اکبری مقام پوسٹ چھاجالا تحصیل بھینمال ضلع جالور راجستھان

وعلکیم السلام ورحمتہ اللہ 

الجواب 👇

فقہاء کے نزدیک طواف بیت اللہ اور سعی کے دوران دوڑنا مردوں کےلیے سنت ہے، عورتوں کےلیے نہیں۔ کیونکہ عورتوں کےلیے ستر یعنی پردہ ضروری ہے جس کا حکم عورتوں کے دوڑنے سے قائم نہیں رہ سکتا۔


جہاں تک حضرت ہاجرہ کے پانی کی تلاش میں دوڑنے کی بات ہے تو وہ ایک اضطراری کیفیت تھی جس میں حضرت اسماعیل شدت پیاس کی وجہ سے جان کنی کی حالت کو پہنچے ہوئے تھے۔ نیز روایات میں یہ بھی ملتا ہے کہ بعض جگہ وہ تیز تیز چلتی تھیں، بعض جگہ دوڑتی تھیں جس طرح کوئی بے چینی سے بعض دفعہ کسی خاص جگہ جلدی پہنچنے کےلیے تیز تیز قدم بھی اٹھاتا ہے اور دوڑ بھی پڑتا ہے۔ جبکہ حج اور عمرہ کے موقع پرعورتوں کےلیے ایسی کوئی اضطراری کیفیت نہیں ہوتی نیز حج اور عمرہ کے موقع پر عورتوں کے ساتھ مرد بھی ہوتے ہیں، اس لیے عورتوں کا اس موقع پر مناسب رفتار سے تیز چلنا ہی کافی سمجھا گیا ہے، تا کہ اس طرح وہ حضرت ہاجرہ کی سنت کی پیروی بھی کر لیں اور ان کے پردہ کا حکم بھی قائم رہے۔

واللہ اعلم و رسولہ 

ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتا۶ فیضان مدینہ

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے