نماز جنازہ میں ایک تکبیر بھول ؟
اگر امام نمازِ جنازہ میں تین تکبیر کہہ کر سلام پھیر دے، مقتدی حضرات کو بھی پتا نہ چلے، بعد میں میت کے دفن کرنے کے بعد پتا چلے یا کوئی بتائے تو پھر کیا حکم ہو گا؟
جواب
نمازِ جنازہ میں چار تکبیریں کہنا فرض ہے، اور یہ چار تکبیریں چار رکعات کے قائم مقام ہیں، لہٰذا اگر نمازِ جنازہ میں امام صاحب نے چار کے بجائے تین تکبیریں کہہ کر سلام پھیر دیا تو نمازِ جنازہ نہیں ہوئی، اس نمازِ جنازہ کا اعادہ لازم تھا، اگر دفن کرنے کے بعد یاد آیا کہ تین تکبیرات کہی گئی تھیں تو قبر پر اس وقت تک جنازہ کی نماز پڑھنا لازم ہے جب تک میت کے سڑنے اور پھٹنے کا غالب گمان نہ ہو، اور میت کے گلنے سڑنے کی مدت حتمی طور پر متعین نہیں ہے، موسم کے گرم و سرد ہونے، میت کی جسامت اور زمین کی ساخت کے اعتبار سے مختلف علاقوں میں اس کی مدت مختلف ہوسکتی ہے، بعض فقہاء نے اس کی تحدید تین دن سے کی ہے، یعنی تین دن بعد میت گلنا اور سڑنا شروع ہوتی ہے، لہٰذا دفن کے وقت سے تین دن بعد تک بھی اگر قبر پر جنازہ کی نماز نہیں پڑھی جاسکی تو پھر اس کے بعد نہیں پڑھنی چاہیے۔
نوٹ: یہ ساری تفصیل اس صورت میں ہے جب کہ کسی شخص کے بتانے پر امام صاحب کو یا دیگر مقتدیوں کو بھی یاد آجائے کہ واقعی تین تکبیرات کے بعد سلام پھیر دیا گیا تھا، لیکن اگر امام صاحب اور دیگر مقتدیوں کو یقین ہو کہ چار تکبیرات کہنے کے بعد ہی سلام پھیرا گیا تھا اور صرف ایک ہی مقتدی میت کی تدفین کے بعد اصرار کر رہا ہو کہ صرف تین تکبیرات کہی گئی تھیں تو اس کی بات کی وجہ سے وہم میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 209):
Comments
Post a Comment