بینک اور کافر سے سود لینا؟
السلام علیکم کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلے میں کہ ہندوستان کی بینک جس کے مالک کافر ہے اس کا سود لینا کیسا ؟
اور ہندوستان کی وہ بینک جس کے مالک مسلمان ہے اس سے سود لینا کیسا ؟
اور کافر سے سود لینا کیسا ؟
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
سود تو ہر حال میں حرام ہے اگرچہ کافر سے لیا جائے
اللہ تعالٰی فرماتا ہے
فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرۡبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖۚ وَاِنۡ تُبۡتُمۡ فَلَـكُمۡ رُءُوۡسُ اَمۡوَالِكُمۡۚ لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَلَا تُظۡلَمُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ کرنے کے لئے (تیار ہوتے ہو) اور اگر توبہ کرلو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصل رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان اور تمہارا نقصان(سورتہ 2 آیت 279 ) سود کسی بھی حال میں کسی سے بھی لینا جائز نہیں البتہ ہندوستان کے کفار حربی ہیں اور حربی و مسلمان کے درمیان سود نہیں جیسا کہ فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں! ہندوستان کے کافر حربی ہے اور ان کے اموال عقود فاسدہ کے ذریعہ حاصل کرنا جائز ہے مگر شرط یہ ہے کہ وہ عقد مسلم کے لئے مفید ہو اس سے معلوم ہوا کہ کافر حربی سے نفع حاصل کرنا جائز ہے مگر اسے سود کی نیت سے نہ لے کہ سود مطلقا حرام ہے (فتاوی برکاتہ صفحہ 129 ) خلاصہ کلام وہ بینک جس کے مالک کافر ہے یا وہ بینک جو گورمنٹ کے ہے اس میں جو رقم زیادہ ملتی ہے اسے نفع سمجھ کر لینا جائز ہے اور بینک جس کے مالک کافر اور مسلمان شریک ہے تو اس بینک سے زیادہ لینا ناجائز ہے اور اسی طرح ہندوستان کے غیر مسلم کو قرض دے کر اس سے زیادہ لینا جائز ہے مگر اس زائد مال کو سود ہرگز نہ کہے بلکہ وہ نفع ہے جو شرعی حیثیت سے کافر سے لینا جائز ہے اور ہندوستان میں کہی بینک ایسے بھی ہے جس میں مسلمان شریک ہیں اس سے نفع لینا ہرگز جائز نہیں بلکہ وہ سود کے حکم میں ہوگا لہٰذا ایسی بینکوں میں لین دین نہیں کرنا چاہیے اگر کوئی سخت مجبوری میں اس بینک سے لین دین کیا ہے اور اس سے جو رقم زائد ملی ہے اسے بغیر نیت ثواب کے کسی غریب کو دے دینا چاہیے تاکہ آپ وبال سے بچ جائیں ۔۔۔واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 31 دسمبر 2022
Comments
Post a Comment