اونٹ کا پیشاب نجس ہے
مفتی صاحب ایک غیر مسلم طبیب نے صحیح البخاری کی حدیث جس میں اونٹوں کے پیشاب پنے کا زکر ہے اس سے یہ ثابت کرتا ہے کہ گائے کے پیشاب میں شفاء ہے اور تمھاری کتاب میں ہے جواب عنایت ہو
الجواب وباللہ توفیق
واضح رہے کہ فقہاءِ احناف کے نزدیک اونٹ سمیت تمام جانوروں کا پیشاب انسان کے پیشاب کی طرح ناپاک ہے اور اس کا پینا ناجائز ہے، محدثین نے مذکورہ روایات کی درج ذیل توجیہات بیان کی ہیں:
1: یہ حکم عمومی نہیں تھا، بلکہ خاص اس قوم کے ساتھ مخصوص تھا۔
2: اگر یہ تسلیم کرلیا جائے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اونٹ کا پیشاب پینے کا ہی فرمایا تھا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ رسول اللہ ﷺ کو بذریعہ وحی بتادیا گیا تھا کہ ان کی شفا اس کے علاوہ نہیں ہے، اور اگر واقعۃً ایسی اضطراری صورتِ حال پیش آجائے یعنی کوئی جائز، حلال دوا نہ ہو اور مرض ناقابلِ برداشت ہو اور مسلمان دین دار ماہر ڈاکٹر یقینی طور پر کہیں کہ فلاں (ناپاک/ ممنوعہ) چیز میں شفا یقینی ہے، تو شدید ضرورت کی حالت میں اس علاج کی بقدر ضرورت گنجائش ہو گی۔ ا، نعمتہ الباری شرح صحیح بخاری جلد اول صفحہ 692 میں ہے امام ابو حنیفہ اور امام ابو یسوف (رحمتہ اللہ علیہ ) نے کہا ہر پیشاب نجس ہے اور ان کو ان کے مرض کی ضرورت کی وجہ سے اونٹوں کا پیشاب پینے کی اجازت دی تھی جیسے کہ خارش کی وجہ سے آپ نے ریشم پہنے کی اجازت دی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وحی سے جان لیا تھا کہ ان کی شفاء اسی میں ہے الخ
خلاصہ حلال جانوروں کا پیشاب نجس ہے اس سے علاج کرنا بھی درست نہیں اور پوسٹ میں اس حدیث کو گائے کے پیشاب کے پیش کرنا جہالت ہے حدیث میں زکر اونٹ کے پیشاب کا ہے اور اس معاملے میں حضور کو وحی کے زریعے سے معلوم ہوا تھا کہ ان کا علاج اس میں اور آج یقینی کیسے معلوم ہو سکتا ہے کہ اس میں شفاء ہے بلکہ سائنس کے مطابق گائے کے پیشاب میں شفاء نہیں بلکہ مرض ہے اور یہ بات سائنس دان نے ثابت کر دیا ہے کہ گائے کے پیشاب میں شفاء نہیں ہے
مسلمانوں سے گزارش ہے کہ یہ دور فتنوں کا دور ہے ہر کسی کے کہنے پر اعتماد نہ کرے بلک مفیان کرام کی طرف رجوع کرے ہر کسی آدمی کا کام نہیں ہے کہ وہ حدیث کی کتاب دیکھ کر فیصلہ کر دے یہ کام علماء کا ہے انہی سے حدیث سمجھیں ورنہ گمراہ ہو جاوں گے واللہ العالم ورسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
Comments
Post a Comment