اولیا۶ کے نام کا چراغ؟
کیا فرماتے ہے مفتیان کرام مسئلہ زیل میں غوث پاک یا کسی ولی کے نام سے گھر میں چراغ روشن کرنا کیسا ؟ اور اس پر یہ عقیدہ رکھنا کہ ثواب ہوگا کیسا ؟ حوالے کے ساتھ جواب عطا فرمائیں سائل عبداللہ دھن باد
الجواب و باللہ توفیق گھروں میں چراغ روشن کرنا بے مطلب ہے اور یہ عقیدہ کہ اس سے ثواب ہوگا جہالت ہے جیسا کہ فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفہ 405 میں ہے اولیاء اللہ کے نام پر گھروں میں چراغ جلانے سے مقصود اگر یہ ہو کہ اہل خانہ کو یا راہ چلنے والوں کو روشنی ملے اور اندھیرے کی وحشت و تکیلف سے محفوظ رہیں اور اس کا ثواب اولیاء اللہ کو ملے تو جائز ہے اور اگر ان میں سے کوئی بات بھی نہیں کوئی حاجت نہیں تو چراغ جلانا فضول خرچی ہے جو ممنوع ہے قرآن پاک میں ہے وَ لَا تُسْرِفُوْا ۚ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ(31) ترجمہ اور بے جا خرچ نہ کرو کہ اللہ بے جا خرچ کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا (صورت نمبر 7 آیت 31)
خلاصہ کلام آج کل جو مسلمانوں میں اس طرح گھروں میں چراغ جلانے کا رواج عام ہو گیا ہے یہ بلکل غلط ہے کچھ جاہل خطیبوں نے اس پر بڑی چٹکیا لے کر کہا کہ چراغ جلانے میں حرج نہیں اور ہمارے بزرگوں نے جلایا ہے اس طرح کے خطیب آپ کو یوٹب پر بہت سے مل جائیں گے ان کی باتو میں ہرگز نہ آئیں یہ لوگ جھوٹے واقعات سنا کر قوم کو گمراہ کر رہیں ہے مسلمانوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ جب بھی کوئی تقریر کا پروگرام کروانا ہو تو جس خطیب صاحب کو بلائے انھیں پہلے یہ ضرور بتائے کہ حضرت پوری تقریر اگرچہ کم ہو مگر کوئی بات معتبر کتاب کے حوالے کے بغیر بیان نہ کرے اسی طرح اپنی مسجد کے امام صاحب بھی وہی رکھیں جو تقریر معتبر کتابوں کے حوالے سے کرتا ہے تاکہ گمراہی سے بچ سکے واللہ اعلم ورسولہ
ابو احمد ایم جےاکبری قادری حنفی
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
Comments
Post a Comment