دارالافتاء گلزار طیبہ کا تعارف
رسالہ: دارالافتاء گلزارِ طیبہ — حق کی پہچان، ایمان کی روشنی
تألیف: خادمِ دارالافتاء، علی بخش اکبری زیر سرپرستی: مفتی ابو احمد ایم جے اکبری دامت برکاتہم
---
تمہید:
الحمد للہ! دارالافتاء گلزارِ طیبہ آج ایک ایسا علمی، فکری اور اصلاحی ادارہ بن چکا ہے جو نہ صرف فتاویٰ کا مرکز ہے بلکہ اہلِ سنت و جماعت کے لیے عقیدے، عبادات، معاملات، اخلاق، اور معاشرتی مسائل میں رہنمائی کا روشن چراغ بن گیا ہے۔
---
ابتدائی سفر:
یہ ادارہ 2015ء میں اُس وقت قائم ہوا جب مولانا محمد علی صاحب کی درخواست پر مفتی ابو احمد ایم جے اکبری صاحب نے سوشل میڈیا پر دینی خدمات کا آغاز کیا۔ اُس وقت نہ کوئی مستقل دفتر تھا، نہ لائبریری، نہ وسائل، نہ تعاون۔ صرف ایک سچا جذبہ تھا اور اللہ کے دین کی خدمت کا عزم۔
---
صبر و قربانی کا دور:
ابتدائی ایّام میں مخالفتوں کی آندھیاں چلتی رہیں، لیکن مفتی ایم جے اکبری صاحب اور ان کے چند وفادار ساتھیوں نے صبر، عزم اور اخلاص سے کام لیا۔ قاری شاہد رضا صاحب اکبری نے ادارے کو سب سے پہلا ٹیبلٹ دیا، جو اُس وقت ایک نعمت سے کم نہ تھا۔ مولانا محمد علی صاحب نے مسلسل حوصلہ افزائی کی۔
---
کاروان میں اضافہ:
مولانا زین العابدین صاحب کے ذریعے مولانا غلام یاسین صاحب نے ادارے کی بھرپور مالی مدد کی۔ مولانا محمد عارف قادری، اکرم میاں اور ان کے رفقاء نے بھی مسلسل محنت کی۔ آج مولانا علی بخش اکبری علمی و دفاعی خدمات میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں اور فتنہ پرور عناصر کے خلاف علم کا ہتھیار بنے ہوئے ہیں۔
---
ترقی کی منازل:
آج دارالافتاء گلزارِ طیبہ ایک منظم ادارہ ہے:
باقاعدہ کتب خانہ موجود ہے جس میں فقہ، تفسیر، حدیث، اصول اور دیگر علوم کی بڑی تعداد میں کتب محفوظ ہیں۔
جدید ڈیجیٹل سہولیات سے آراستہ دفتر قائم ہو چکا ہے۔
لیپ ٹاپ، کمپیوٹر، پرنٹر، اسکینر، انٹرنیٹ، اور قاری شاہد رضا اکبری صاحب کی جانب سے پیش کردہ LCD جیسے وسائل دینی خدمات کو مزید مؤثر بنا رہے ہیں۔
---
نعرۂ حق:
"حق کی پہچان — دارالافتاء گلزارِ طیبہ!"
یہ نعرہ صرف الفاظ نہیں بلکہ ایک عزم
Comments
Post a Comment