ہندوستان کے بینکوں سے سود

الجواب وباللہ توفیق
ہندوستان کے بینکوں سے ملنا والا سود کے متعلق ہمارے علماء کرام نے وہیں

"لا ربا بین المسلم والحربی فی دار الحرب"

ترجمہ: دارالحرب میں مسلمان اور حربی کے درمیان سود نہیں ہے۔
کو بنیاد بناکر جواز کا فتویٰ دیا ہے اور آج بھی اکثر علماء اسی حدیث کی بنا پر جواز کا فتویٰ دیتے ہے خود فقیر بھی پہلے جواز کا قائل تھا مگر اب تحقیق سے میں نے اپنے پہلے قول سے رجوع کر لیا ہے اب ہمارا موقف ہندوستان کے بینکوں سے ملنے والی زیادتی سود ہے اور سود حرام ہے لہذا زیادہ رقم ملتی ہے اس کو بغیر نیت ثواب کے کسی غریب کو دے دیں
واللہ اعلم ورسولہ
ابو احمد ایم جے اکبری دارالافتاء گلزار طیبہ
اس کو تشریح کے ساتھ دارالافتاء کے نام سے حسین انداز میں ڈیزائن سے ہندی رسم الخط میں لکھے

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے