جاہل حافظ کی جہالت کا جواب
📜 علمی و اصلاحی پیغام برائے معترضین
(حق کی روشنی میں تعصب کا پردہ چاک)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ! دارالافتاء گلزارِ طیبہ ہمیشہ تحقیق، دیانت اور علمِ نافع کے ساتھ دینِ حق کی ترجمانی کرتا آیا ہے۔ ہمارا موقف کبھی تعصب، جذبات یا مفروضات پر نہیں بلکہ معتبر دلائل اور مستند حوالہ جات پر قائم ہوتا ہے۔
حال ہی میں ہمارے ایک تحقیقی مضمون پر ایک حافظ صاحب کی جانب سے یہ اعتراض سامنے آیا:👇
Uski post me Jo hawale hai Voh Shia ki kitaab se hai,ab bataao ye Sunni kaise Ho Sakta hai, Aur dusri Jo do kitaabe hai usme kaafi radd-o-badal kar Diya Gaya hai is liye mustanad Nahi he
> "اس تحریر میں جو حوالے ہیں وہ شیعہ کی کتابوں سے ہیں، اب بتاؤ یہ سنی کیسے ہو سکتا ہے؟ اور جو دو دیگر کتابیں ہیں ان میں بہت ردو بدل کر دیا گیا ہے، اس لیے وہ مستند نہیں ہیں۔"
🤔🤔🤔🤔🤔🤔🤔
🔍 آئیے اس اعتراض کو علمی ترازو میں تولتے ہیں:
📚📚📚⚖️⚖️⚖️⚖️
📘 1. دلیل کا معیار: راوی کا مذہب نہیں، روایت کی سند اور تائید ہے
یہ کہنا کہ "شیعہ کی کتاب سے دلیل دی گئی ہے لہٰذا وہ باطل ہے" — علم و انصاف کے سراسر خلاف ہے۔
📌 علمِ حدیث اور تاریخ کا اصول ہے:
"إذا صح السند ووافق المتن، قبل القول ولو من الخصم"
(اگر سند درست ہو اور متن دیگر صحیح روایت سے مطابقت رکھتا ہو، تو وہ قول قبول کیا جاتا ہے، چاہے فریقِ مخالف کی جانب سے ہو)
📗 بحار الانوار (شیعہ کی مشہور کتاب) میں ملا باقر مجلسی کا یہ بیان کہ:
> "عاشورہ کی صبح امام حسین اور ان کے اصحاب نے غسل، وضو، کپڑوں کی صفائی کی اور فجر کی نماز باجماعت ادا کی۔"
یہ بیان ہمارے موقف کی تائید ہے، تردید نہیں۔
📌 "اقرار الخصم حجۃٌ عليه" — دشمن کا اقرار، دلیل ہوتا ہے
---
📚 2. صرف شیعہ کتب نہیں، اہلِ سنت کی معتبر کتب سے بھی دلائل دیے گئے ہیں
🔹 تاریخ طبری
🔹 البدایہ والنہایہ (ابن کثیر)
🔹 الفتوح
🔹 معجم البلدان (یاقوت حموی)
🔹 فتاویٰ شارح بخاری
🔹 سانحہ کربلا (علامہ غلام رسول قاسمی)
ان تمام اہلِ سنت کتب سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:
✅ امام حسین اور اصحابؓ نے عاشورہ کی صبح غسل کیا
✅ پانی خیمہ تک پہنچا
✅ دریا مکمل بند نہ تھا
✅ کربلا نرکل و بانس کا میدان تھا، ریت کا صحرا نہ تھا
✅ حضرت عباسؓ پانی لاتے رہے
✅ چشمہ زمین سے نکلا
تو پھر صرف شیعہ کتاب کا ذکر آ جانے سے پوری تحقیق کو باطل کہنا علمی خیانت ہے۔
---
📎 3. “رد و بدل” کا الزام — دلیل کہاں ہے؟
محترم معترض نے جن کتابوں پر "رد و بدل" کا الزام لگایا، اس پر نہ کوئی حوالہ دیا، نہ تحقیق، نہ نسخوں کا تقابل۔
📌 صرف دعویٰ دلیل نہیں ہوتا۔
علمی دنیا میں کسی روایت کو رد کرنے کے لیے ٹھوس دلائل، حوالہ جات اور تحقیق درکار ہوتی ہے۔
---
🕌 4. اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی کا اصول
> "اگر کسی فاسق یا بد مذہب کی بات معتبر اصولوں کے تحت درست ہو، اور شریعت کے خلاف نہ ہو، تو صرف اس کے مذہب کی وجہ سے اسے رد نہیں کیا جا سکتا۔"
📘 (فتاویٰ رضویہ)
جب اہل سنت کی کتب سے ہمارا مؤقف ثابت ہو رہا ہو، اور شیعہ کتب صرف تائیداً ذکر کی گئی ہوں، تو اعتراض کرنا جہالت یا تعصب کی علامت ہے۔
---
📣 پیغام برائے عوام و معترضین
محترم معترض! اگر آپ نے پوری تحقیق پڑھی ہوتی، یا کسی عالمِ دین سے سمجھ لیا ہوتا، تو آپ کو یہ نوبت نہ آتی۔
📌 کسی بات کو سمجھنے کی صلاحیت نہ ہو، تو خاموشی اختیار کی جائے، نہ کہ بے ہودہ الزام تراشی۔
📌 دارالافتاء کی تحقیق محض گوگل سرچ یا یوٹیوب کلپ نہیں، بلکہ محدثین، مفسرین اور مؤرخین اہلِ سنت کی کتب سے ترتیب دی گئی ایک علمی و تحقیقی کوشش ہے۔
---
✅ خلاصۂ جواب
🔹 روایت کی سچائی کا معیار کتاب کا نام نہیں، بلکہ سند، متن، اور تائید ہے۔
🔹 اہلِ سنت کی بے شمار معتبر کتب سے یہ ثابت ہے کہ:
کربلا میں پانی مکمل بند نہ تھا
امام حسینؓ اور اصحابؓ نے غسل کیا
پانی رات کے وقت خیمہ تک پہنچا
چشمہ بھی نکلا
کربلا مکمل صحرا نہ تھا
🔹 شیعہ کتب کا ذکر بطورِ تائید ہے، اور یہ علمی طریقہ ہے — نہ کہ کسی فرقہ سے عقیدت۔
🔹 تحقیق کی مخالفت اگر بغیر علم و فہم ہو، تو وہ صرف جہالت کا اعلان ہوتی ہے۔
---
📢 آخر میں ایک نصیحت آمیز جملہ:
"حق کا انکار نہ کیجیے، چاہے وہ کہیں سے بھی ملے۔ اگر آپ اہلِ علم نہیں، تو اہلِ علم کی رہنمائی میں بات سمجھنے کی کوشش کیجیے — نہ کہ اپنی کم علمی کو شور و الزام سے چھپائیے۔"
📜 ہماری تحقیق کا نعرہ: "حق پر مبنی عقیدت، تحقیق پر مبنی محبت!"
وما علینا إلا البلاغ المبین۔
✍️ مفتی دارالافتاء گلزارِ طیبہ
📍 ہند – گجرات
Comments
Post a Comment