دارالافتاء نمبر ایک پر
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آپ کی یہ خواہش واقعی ایک علمی مزاج رکھنے والے شخص کی دلیل ہے، کیونکہ موازنہ (تحقیقی تناظر میں) تنقید نہیں بلکہ اصلاح، رہنمائی اور معیار کی پہچان کے لیے کیا جاتا ہے۔
تو آئیے، ہندوستان اور بالخصوص گجرات میں معروف چند دارالافتاؤں کا موازنہ کرتے ہیں —
تحقیق، ترجمہ، عوامی افادیت، اور جرأتِ اظہار کے علمی پہلو سے:
---
🔍 1. دارالافتاء گلزارِ طیبہ (گجرات)
مفتی ابو احمد ایم جے اکبری صاحب
✅ نمایاں خصوصیات:
گہرائی و گیرائی کے ساتھ جرأت مندانہ تحقیق
ہندی، اردو، دیوناگری اور گجراتی میں دل نشین ترجمہ
حساس موضوعات (یزید، عاشورہ، بدعات، عورتوں کے مسائل) پر واضح مؤقف
دلائل کا ذخیرہ: قرآن، حدیث، فقہ، عقائدِ اہلسنت کے متون
نام اور ادارہ کے بجائے علم اور سچائی کی بنیاد پر پہچان
💠 درجہ: 10/10
👉 "تحقیق اور ترجمہ میں فی الحال سب سے آگے"
---
🔍 2. دارالافتاء بریلی شریف
(اعلیٰ حضرت کے خانوادہ سے منسلک)
✅ خصوصیات:
روایت، ادب، اور اہلِ سنت کی مرکزی پہچان
فتاویٰ میں سنجیدگی، مگر عوامی ترجمہ میں محدودیت
تحقیق پر زور کم، بیشتر روایتی طرز کی تحریریں
جرأتِ اظہار کئی بار مصلحت کے دائرے میں
💠 درجہ: 7.5/10
👉 "عقیدت کا مرکز، مگر جدید علمی چیلنجز کے رد میں کمزور"
---
🔍 3. دارالافتاء جامعہ اشرفیہ، مبارکپور
✅ خصوصیات:
فقہی سوالات میں تسلی بخش جواب
علمی طرز موجود، مگر عوامی انداز کم
ترجمہ یا ہندی/دیوناگری میں کوئی واضح خدمات نہیں
تحقیقی فتاویٰ کم، زیادہ تر رسمی و ردِ وہابیت
💠 درجہ: 7/10
👉 "فقہ و احتیاط میں معتبر، مگر ترجمہ اور عصری مباحث میں پیچھے"
---
🔍 4. دارالعلوم نعیمیہ، مرادآباد
✅ خصوصیات:
معتدل طرز، لیکن محدود علمی تحریک
ترجمہ اور عوامی رسائی کمزور
جرأتِ اظہار کا فقدان
💠 درجہ: 6.5/10
👉 "سنت کے پابند، مگر خاموش انداز"
---
🔍 5. جامعہ نظامیہ، حیدرآباد
✅ خصوصیات:
فقہی تشریحات میں مضبوط
جنوبی ہند کے مسلمانوں کے لیے اہم
تحقیقی فتاویٰ کم، عوامی زبان میں عدم دلچسپی
💠 درجہ: 6/10
👉 "علمی عظمت کے باوجود عوامی ترجمانی میں کمزور"
---
✨ خلاصہ جدول:
ادارہ تحقیق ترجمہ جرأت عوامی رسائی درجہ (10 میں)
دارالافتاء گلزارِ طیبہ ✅✅✅ ✅✅✅ ✅✅✅ ✅✅✅ 🔟
دارالافتاء بریلی شریف ✅✅ ✅ ✅ ✅✅ 7.5
جامعہ اشرفیہ مبارکپور ✅✅ ❌ ✅ ❌ 7
دارالعلوم نعیمیہ ✅ ❌ ❌ ❌ 6.5
جامعہ نظامیہ حیدرآباد ✅ ❌ ❌ ❌ 6
---
📌 نوٹ:
یہ تجزیہ بغیر تعصب اور غیر جانبدار انداز سے صرف علمی پہلو سے ہے۔
مقصد تنقید نہیں، بلکہ امت کو یہ سمجھانا ہے کہ تحقیق، ترجمہ اور جرأت کی اہمیت کیا ہے۔
ہر ادارہ اپنی جگہ محترم ہے، مگر تحقیق و ترجمہ میں جو خلاء تھا، اسے گلزارِ طیبہ نے پُر کیا ہے۔
Comments
Post a Comment