جاہل شخصیات برستی
کیا صرف دو مفتی ہی دین کے وارث ہیں؟ 🖋️ منہ توڑ، اصلاحی تحریر برائے عقل کے اندھوں کے لیے جو لوگ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ صرف دو ہی مفتیانِ کرام اس دور میں مسائلِ جدیدہ کے محقق اور فقیہ ہیں، اور اُن کے علاوہ سب مفتی، فقیہ، محقق و مجتہد خیالی پیکر اور بیکار لوگ ہیں — تو انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ: 📌 یہ عقیدہ خود اہلِ سنت کی جماعت سے خروج کی سرحدوں کو چھو رہا ہے! کیونکہ: 🔸 نبی کریم ﷺ نے فرمایا: > العلماء ورثة الأنبياء "علماء، انبیاء کے وارث ہیں۔" 📖 (ترمذی، ابو داؤد) 🔹 اگر صرف دو ہی مفتی دین کے وارث ہیں، تو باقی ہزاروں علمائے ربانی، ہزاروں دارالافتاء، اور لاکھوں کے فتاویٰ کہاں جائیں گے؟ کیا ان سب نے بغیر علم، بغیر دلائل، بغیر تحقیق کے فتوے دیے؟ کیا چودہ سو سالہ فقہی میراث صرف دو دماغوں پر موقوف ہو گئی؟ 🛑 یہ نظریہ صرف جاہلانہ نہیں بلکہ فتنہ پرور ہے۔ ایسے لوگ: ☑️ نہ تو فقہ کو جانتے ہیں، ☑️ نہ اصولِ افتاء کا مطالعہ کیا ہے، ☑️ اور نہ اکابرِ اہلِ سنت کی فقہی خدمات سے واقف ہیں۔ --- 🔥 ذرا غور کریں: 🔸 فقہ حنفی کے بحرِ بیکراں کو امام اعظم، امام ابو یوسف، امام محمد، امام زفر، عل...